نیچر کے ذریعے سنی شیعہ جنگ ختم کرنے کا طریقہ

شیعہ  بھائیوں اور بہنوں! شیعہ سنی اختلافات صدیوں سے ہیں اور بہت ہیں۔ کتابوں اور مذہبی پیشواؤں سے یہ اختلافات اور جھگڑے ختم نہیں ہو سکیں گے اور اس طرح وقت بھی ضائع ہوگا۔ اس لئے میں آپ سب سے گزارش کرتا ہوں کہ آئیں ہم سب نیچر یعنی آگ، پانی، مٹی اور ہوا سے اپنے اپنے عقائد و اعمال کے بارے میں پوچھتے ہیں کہ شیعہ اور سنی میں سے کس کے عقائد و اعمال نیچر کے نزدیک درست اور قابل قبول ہیں۔


یعنی آپ ثابت کریں کہ قبر کی مٹی شیعہ کی لاش کو نہیں کھاتی اور محفوظ رکھتی ہے۔ ادھر ہم بھی اس بات کو ثابت کریں کہ قبر کی مٹی سنی کی لاش کو نہیں کھاتی اور محفوظ رکھتی ہے۔ جو بھی یہ بات ثابت کردے ان کے عقائد و اعمال اللہ تعالی کے ہاں قابل قبول اور جو ثابت نہ کرسکے تو ان کے غیر مقبول سمجھے جائیں گے۔ اس طرح جھگڑا ختم ہو جانے کا امکان ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ کوئی نیچر کے بھی فیصلے کو مانتا ہے یا نہیں۔


نیز ہم دونوں عملی طور پر یہ بھی ثابت کریں کہ مرنے کے بعد شیعہ کی روح طاقتور ہے یا سنی کی روح طاقتور ہے۔ ہم ثابت کرتے ہیں کہ سنی ولی اللہ موت کے بعد بھی زندہ انسانوں کا علاج کرتا ہے اور ان کا آپریشن بھی کرتا ہے۔ جیسے شاہ یقیق بابا رحمتہ اللہ علیہ چوہڑ جمالی،ضلعہ ٹھٹہ، صوبہ سندھ، پاکستان میں صدیوں سے لوگوں کا علاج اور آپریشن کررہے ہیں۔ اسی طرح آپ بھی ثابت کریں کہ کوئی شیعہ جو تینوں خلفائے راشدین کو گالیاں دیتا اور ان کو فاسق و فاجر کہتا تھا مرنے کے بعد وہ لوگوں کا علاج اور آپریشن کرتا ہے۔


کسی کتاب یا مذہبی  پیشواؤں کی باتوں کو نہ ہم دلیل کے طور پر پیش کریں گے اور نہ ہی آپ لوگ۔


اگر مذکورہ اصول منظور ہے تو مجھ سے بات کرو تاکہ جھگڑا اور قتل و غارت گری ختم ہو، امن قائم ہوسکے اور امت مسلمہ کا صدیوں سےجو شیعہ سنی جھگڑا و فساد سے نقصان ہو رہا ہے وہ رک جائے۔


اللہ تعالی ہم سب کو ہدایت دے آمین۔
وما علینا الا البلاغ.

دین اسلام کی سچائی پر نیچر کے ذریعہ اللہ کے حکم سے ظاہر ہونے والے معجزات کو دنیا کے تمام مسلمان دنیا کی تمام زبانوں میں دنیا کے تمام غیرمسلموں تک پہنچانے کی بھرپور کوشش کریں تاکہ انہیں اپنی آنکھوں سے دیکھ کر دنیا بھر کے غیرمسلم جوق در جوق دین اسلام میں داخل ہوسکیں اللہ کے حکم سے


رائٹ فل ریلیجن ڈاٹ کام

کائنات کے بادشاہ اللہ واحد القہار کے دین اسلام کی سچائی پر ناقابلِ شکست ثبوتوں سے بھرپور اکیسویں صدی کی نایاب ویب سائٹ