آپ کے سوالات ہمارے جوابات

پریکٹیکل ثبوتوں کے ساتھ

سوال: جب مسلمان ہی فرقوں میں بٹے ہوئے ہیں تو آپ اپنے ناقابل شکست دلائل سے غیر مسلموں کے بجائے مسلمانوں کی اصلاح و اتحاد کیلئے کام کیوں نہیں کرتے؟

پانچ ارب سے زائد انسان غیرمسلم ہیں اور ہزاروں لاکھوں علمائے کرام مسلمانوں پر کام کررہے ہیں جس کا عملی نتیجہ بمشکل چند فیصد ہے اورہمارا ایمان ہے کہ مسلمان خواہ کسی بھی فرقے سے تعلق رکھتا ہو بشرطیکہ کہ اسکے بنیادی دینی عقائد اسلام کے مطابق ہوں جو اسلام نے سکھائے ہیں اگر اسکا خاتمہ ایمان پر ہو ا تووہ مرنے کے بعدبے شک جہنم میں چلا جائے مگرحضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سفارش سے یا اپنی سزا کاٹ کر ایک نہ ایک دن جنت میں چلا جائے گا۔ مگر تمام غیر مسلم جو کہ ایک طرح سے ہمارے بہن بھائی ہیں اور حضرت آدم و حوا علیہم اسلام کی اولاد ہیں وہ ہمیشہ کیلئے جہنم میں چلے جائیں گے۔لہذاوہ بھی ایک طرح سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی ہیں اور ہم یہ چاہتے ہیں کہ وہ کم از کم کلمہ پڑھ کر مسلمان ہی ہوجائیں تاکہ ہمیشہ کیلئے جہنم میں جانے سے بچ جائیں۔ اسی لئے ہم غیر مسلموں پر کام کررہے ہیں۔

اعتراض: بھائی اگرایک کروڑ روپے سے ساری دنیا مسلمان ہو جائے اور دین الحق غالب ہوجائے تو یہ سودا برا نہیں ، لیکن پھر اللہ تعالیٰ کی الکتاب کئی آیات باطل ثابت ہو جائیں گی جن میں سے ایک (11:118) بھی ہے

جو آیت آپ نے پیش کی ہے اس سے اگلی آیت بھی پڑھئے اور پھر دونوں آیات میں غیر جانبداری اور اخلاص کے ساتھ تفکر کیجئے تاکہ آپ کو اللہ کے فضل اس کی گہرائی سمجھ آجائے۔نیزآپ کا کیا خیال ہے کہ اسلام پھیلانا چھوڑ دیا جائے اورہاتھ پرہاتھ دھرے بیٹھ جائیں؟ حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کے ساتھ غزوات کیو ں کئے؟ کیاحضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کے بعد علمائے کرام اور امت کی ذمہ داری نہیں تھی کہ وہ غیر مسلموں کو صحیح راستہ دکھائیں؟

اللہ کی کوئی آیت باطل نہیں ہورہی کیونکہ دین اسلام کے غالب ہونے اور تمام انسانوں کے مسلمان ہونے میں فرق ہے۔ایسا دعوی نہیں کیا گیا کہ ساری دنیا مسلمان کردی جائے گی۔بے وقوف، بے عقل اور مذہبی ہٹ دھرم لوگ کبھی ایمان نہیں لائیں گے کیونکہ اکثر لوگ جہالت سے کام لیتے ہیں۔

البتہ دنیا کے تقریباًپانچ ارب غیرمسلموں پر دین اسلام کی سچائی ثابت کرکے اتنا ضرور ممکن ہے کہ اگرپانچ ارب سے زائد غیر مسلموں کی آدھی تعداد بھی اسلام قبول کرگئی تو اسلام مغلوبیت سے نکل کر دنیا کے ادیان و مذاہب پرغالب ہوجائے گا ۔

ہمیں اللہ نے دین اسلام غالب کرنے کی کوشش کرنے کا حکم دیا ہے۔ ہوگا وہی جو اللہ چاہے گا مگر ہمیں اپنی ذمہ داری پوری کرنی ہے کیونکہ پھراللہ ہماری مدد کرے گا اور یہ بھی اللہ ہی نے کہا ہے۔(سورہ محمد ، آیت نمبر7)۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے دین اسلام کو غالب کرنے کیلئے کام جاری رکھا اور تقریباً آدھی دنیا میں غلبہ پہنچا دیا۔ یہ تو مسلمانوں کی نااہلی ہے کہ آج دین اسلام کے غلبہ کو چھوڑ کر اپنے فرقوں کے غلبہ میں لگ گئے ۔

پہلی بات یہ کہ ایسے تمام مسلمانوں کا معاملہ اللہ کے سپر د ہے اور اللہ ہی انکی نیتیں اور اعمال بہتر جانتا ہے لہذا انکے شہید ہونے یا نہ ہونے پرحتمی فتوی نہیں لگایا جاسکتا۔ البتہ شریعت میں بہت سی حالتوں میں مرنے والوں کو شہید کہا گیا ہے اس لئے شریعت کی رو سے شہید کہنا بالکل جائز ہوگا مگر اس صورت میں کسی مرنے والے کو سو فیصد جنتی یا جہنمی نہیں کہا جاسکتا۔ یہ فیصلہ قیامت کے دن ہوگا۔ جبکہ جن مسلمانوں کی نعشیں صدیوں اور سالوں سے موت کے بعد تروتازہ رہیں وہ یقیناًشہید ہیں اور شہید ہونے کی وجہ سے جنتی ہیں۔


دوسر ی بات یہ کہ اللہ نے مٹی کوحکم دیا ہے کہ انبیاء کے نعشوں کو نہ کھائے اور شہدائے کرام کے بارے میں قرآن میں بھی آیا ہے کہ وہ زندہ ہیں ، انہیں غذا فراہم کی جاتی ہے اور وہ اپنے رب کے پاس ہیں جس سے ہمارا موقف ثابت ہوتا ہے کہ وہ شہید ہیں اور یقیناًجنتی ہیں نیزیہ بات تاریخی واقعات، شواہد، گواہوں اور ثبوتوں سے بھی ثابت ہے ۔لہذا اگر کوئی مسلمان اللہ کی راہ میں شہید ہوجائے تب اسکی نعش کو زمین کے اوپر رہنے دیا جائے یا زمین کے اندر، دونوں صورت میں نعش تروتازہ رہے گی ۔اگر مرنے والے کی نیت میں فتور ہوگا یا وہ شہید نہ ہوا تب اسکی نعش سڑ گل کر ختم ہونا شروع ہوجائے گی۔


ایک اصول یاد رکھا جائے کہ اگر کسی بیرونی قوت سے نعش پر دباؤ ڈالا جائے تب وہ محفوظ نہیں رہے گی(مثلاً کسی نعش کو آگ میں جلایا جائے، جانور کھاجائے، بم سے پھٹ جائے،پانی میں مچھلی کھاجائے ، چھری سے ٹکڑے کردیا جائے۔ وغیرہ) یہاں تک کہ اگرکسی تروتازہ نعش کو زمین سے نکال کرجلایا جائے ، کاٹا جائے، پھاڑ دیا جائے تو ایسا ہوجائے گا کیونکہ اللہ نے اس قسم کی بیرونی قوتوں سے انبیاء اور شہیدوں کی نعشوں کی حفاظت کا وعدہ نہیں کیانیز یہاں پرایک شبہ بھی ہوتا ہے کہ مرنے والے دین اسلام کیلئے نہ جلے ہوں،دین اسلام کیلئے بم سے نہ پھٹے ہوں ،وغیرہ۔ مندرجہ ذیل لنک کے ذریعے ’کروڑوں سچے مسلمانوں کی لاشوں کے محفوظ رہنے پرقرآن و حدیث سے دلائل اورتصدیق کرنے کے طریقے ‘کا مطالعہ کرلیجئے۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے نگران کے عیسائیوں کو چیلنج کیا تھا کہ وہ سب ایک میدان میں آجائیں اور ہم مسلمان بھی آئیں گے اور اللہ فیصلہ کرے گا۔(سورہ آل عمران ، آیت نمبر61دیکھئے)۔ہم بھی تمام غیر مسلموں کو ایک میدان میں بلارہے ہیں مگر فیصلہ اللہ کرے گا۔ اس وقت بھی قدرت الٰہی سے فیصلہ کروانا تھا اور اس وقت بھی ایسا ہی کرنا ہے نیز یہ بات لازمی نہیں کہ ہر کام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہی کرتے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے انتقال کے بعد بہت سے کام صحابہ کرام اور اولیاء کرام نے کئے۔

اعتراض: اسلام نے ہمیں ایسے طریقوںمثلاً کرامات، محفوظ لاشوں اور آگ میں جلنے کے چیلنج کرنے سے تبلیغ کی تعلیم نہیں دی اور نہ ہی حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام نے اس طرح کوئی کام کیا

اللہ نے اسلام کو غالب کرنے کیلئے کو ئی مخصوص طریقہ طے نہیں کر رکھا۔جو طریقہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں استعمال نہیں کیا لازمی نہیں کہ کوئی کبھی دین اسلام کی سچائی ثابت کرنے کیلئے ایسا طریقہ استعمال نہیں کرسکتا۔صحابہ کرام سے لے کر آج تک ہر دور میں انبیاء کرام، صحابہ کرام، اولیا ء کرام اور شہدائے اسلام نے اپنے اپنے طریقوں اور دلائل سے اسلام کی سچائی ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔جسمانی مشقتوں سے لے کر روحانی کرامت و معجزات تک تاریخ میں بھرے پڑے ہیں۔ ہر دور میں اللہ اپنے بندوں میں سے جس سے جتنا کام لینا چاہتا ہے اسے اسکے مطابق علم اور دلائل دے کر تیار کرتا ہے۔اسلام مغلوب ہے اور کتابوں سے فیصلہ نہیں ہورہا لہذا ہم نے اللہ کے فضل و کرم سے عطا کردہ خاک و آگ کے طریقے کو بطور دلیل استعمال کیا ہے ۔ یہ کہنا کہ کرامات کے ذریعے کام نہیں کیا جاتا محض جہالت اور لا علمی کی بات ہے ۔

میں دنیا کے تمام مذاہب کے عقائد، اعمال، کلچر اور تفصیلات میں نہیں جاتا کیونکہ ان سب میں بہت زیادہ اختلافات ہیں اور میرے پاس ان سب کی تفصیلات میں جانے کا وقت نہیں۔

لہذا میں پریکٹیکل ثبوتوں کی روشنی میں ہر مذہب کی پیروی کرکے مرنے کے بعد اچھے نتائج کو دیکھتا ہوں۔

صرف دین اسلام ہی اپنے سچے پیروکاروں کو موت کے بعد اچھے نتائج، جسمانی اور روحانی طاقت اور جنتی فائدے دیتا ہے۔

اس کا ایک پریکٹیکل ثبوت تو یہ ہے کہ سچے مسلمانوں (انبیائے کرام، شہدائے اسلام اور صوفیائے کرام وغیرہ) کے اجسام موت کے بعد نیچر کے ذریعہ سڑتے گلتے نہیں۔

دوسرا پریکٹیکل ثبوت یہ ہے کہ ان کی روحیں بھی موت کے بعد کام کرتی رہتی ہیں۔

مثال کے طور پر ایک سنی شہید مسلم  "شاہ یقیق بابا المعروف روحانی سرجن" لا علاج مریضوں کا علاج اور میڈیکل آپریشن کر رہے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ بی بی سی اردو نیوز، سماء نیوز، جیو نیوز، ایکسپریس نیوز، سی این بی سی نیوز، دھرتی ٹی وی، روزنامہ امت کراچی وغیرہ نے شاہ یقیق بابا کی روح کے کارناموں پر میڈیا رپورٹس شائع کی ہیں  اور بہت سے  پروگرامز بھی نشر کیے ہیں۔

آپ شاہ یقیق بابا کے بارے میں گوگل اور یو ٹیوب پر کانٹینٹ تلاش کرکے بھی مزید معلومات حاصل کرسکتے ہیں۔

شاہ یقیق بابا کے مزار کا ایڈریس اور گول میپ نقشہ:
چوہڑ جمالی گاؤں، ضلع ٹھٹھہ، صوبہ سندھ، پاکستان



لہذا میں مسلمان ہوں اور غیر مسلم (یعنی ملحد، ہندو، بدھست، یہودی، عیسائی، سکھ، پارسی، آتش پرست، شیعہ، قادیانی وغیرہ) نہیں کیونکہ موت کے بعد ان سب کی لاشیں نیچر کے ذریعہ سڑگل جاتی ہیں اور موت کے بعد ان کی روحوں کے پاس بھی کوئی طاقت نہیں ہوتی۔

اس کا پریکٹیکل ثبوت یہ ہے کہ موت کے بعد کسی بھی غیر مسلم کی روح لا علاج مریضوں کا علاج اور میڈیکل آپریشن اور سرجریاں نہیں کر سکتی اور اسی لیے آپ کسی بھی مردہ غیر مسلم کے بارے میں لوکل اور انٹرنیشنل میڈیا رپورٹس کبھی نہیں دیکھیں گے۔

کافروں کی نشاندہی پر قبریں کھود کر لاشیں ان کو دکھائ جا سکتی ہیں اگر سارے کفار مسلمان ہونا چاہیں۔ 


مختلف واقعات و شواہد کی ان خبروں سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ:



  1. ملزمان کی نشاندہی پر مجسٹریٹ کا قبر کھولنے کا آرڈر دینا

  2. سچ کو جاننے کے لیے قبر کھولنا

  3. نامحرم کا لاش کو دیکھنا

  4. میڈیکل ٹیسٹ کے لیے مسلم لاش کا کچھ حصہ کاٹ لینا


جب قانون کے مطابق معمولی ظلم کے لئے ایسا کیا جاسکتا ہے تو دنیا کے مسائل حل کرنے یعنی جنگیں روکنے کے لئے کیوں نہیں ایسا کیا جا سکتا ہے کہ اس عمل سے کفار مسلم ہو جائیں گے اور اس طرح دنیا کے مسائل حل ہو جائیں گے نیز مرنے کے بعد عذاب قبر سے بچنے والے بھی بن جائیں گے۔












































ہم سب یعنی سات ارب انسان اپنی ہی غلطی کا خمیازہ بھگت رہے ہیں۔ کیوں کہ تمام مذہبی کتابیں کہتی ہیں کہ اس کائنات کا خالق ایک ہے۔ بقول قرآن کریم اگر خالق کائنات دو ہوتے تو آسمان و زمین تباہ و برباد ہو جاتے ، ہر خدا اپنا اپنا حصہ الگ کرکے لے جاتا اور ہر خدا ایک دوسرے پر سربلندی اور فوقیت چاہتا اور اس طرح آسمان ،زمین، چاند اور سورج وغیرہ ٹکڑے ٹکڑے ہو جاتے اور جس طر ح آج کائنات کا سسٹم چل رہا ہے اس طرح نہیں چلتا۔ مگر ایسا نہیں ہوا جس سے واضح طور پر یہ بات سمجھ میں آتی ہے واقعی طور پر اس کائنات کا خالق ایک ہی ہے۔ 


مگر ہم سات ارب انسانوں نے مل کر آج تک یہ تحقیق نہیں کیا کہ اس یکتا خالق کائنات کا ذاتی نام کیا ہے اور اس کی صفات کیا ہیں جس کی وجہ سے آج دنیا میں ایک حقیقی خدا کے علاوہ دوسرے بہت سے باطل خداؤں کے نام بھی موجودہیں جس کی وجہ سے ہم سات ارب انسان آج مختلف مذاہب میں بٹ کر اور تقسیم ہو کر آپس میں ایک دوسرے سے نفرت کرتے، بغض رکھتے، ایک دوسرے کی نا حق گردنیں کاٹتے اور جنگیں کرتے ہیں حالانکہ ہونا یہ چاہئے تھا کہ ہم سب انسان مل کر باطل اور فسادی مداحوں سے نفرت کرتے، بغض رکھتے اور انہیں قتل کرتے تاکہ ہم سب انسان شیر و شکر ہو کر امن و سکون ، محبت و پیار اور اتفاق و اتحاد سے اس دنیا کی نعمتوں سے لطف اندوز ہوتے۔ مگر ہماری سستی اور غفلت سے آج تک ایسا نہ ہو سکا۔ اسی لئے میں کہتا ہوں کہ آج ہم سب خود اپنی ہی غلطیوں کی وجہ سے دہشتگردی کا شکار ہیں اور اپنی ہی ہٹ دھرمی کی سزا صدیوں سے پاتے آرہے ہیں۔


اب بھی وقت ہے کہ جتنا جلد ہو سکے ہم سب انسان دہشت گردی اور بدامنی کو جڑ سے نیست و نابود کرنے کے لئے عالمی میڈیا، سوشل میڈیا اور دیگر تمام پلیٹ فارم کے ذریعہ اس ایک حقیقی خالق خدا (God Creator Real ) کے نام اور اس کی صفات کی تحقیق کے لئے اٹھ کھڑے ہوں اور نیچر کے عملی حسن سلوک (behavior of nature) سے معلوم کریں کہ آخر وہ کونسا خدا ہے جس کے اختیار میں آگ،پانی، مٹی اور ہوا ہے اور پھر ہم سب مل کر اس کو مان لیں تاکہ ہم سب ایک ہو جائیں اور ان تمام تصوراتی خداؤں کو چھوڑ دیں جن کے اختیار میں نیچرنہیں ہے۔ کیوں کہ ایک خدا یعنی حقیقی خالق کائنات کے لئے ضروری ہے کہ یہ چیزیں اس کے اختیار میں ہوں۔


اگر ہم سب نے ایسا نہ کیا تو پھر ہم سب اسی طرح دہشتگردی کا شکار ہوتے رہیں گے۔آج کوئی ،تو کل کوئی دوسرا جیسے کہ صدیوں سے مذہبی جنگیں ہوتی آ رہی ہیں۔


عقل مندوں اور ماننے والوں کے لئے تو اشارہ بھی کافی ہے۔ بے وقوفوں اور ہٹ دھرموں کے لئے تو کچھ بھی کافی نہیں ہے۔ وما علینا الا البلاغ۔


اگر آپ میری رائے سے متفق ہیں تو رابطہ کرکے ہمارے ساتھ اس پر کام شروع کریں اور اگر متفق نہیں تو میری ا صلاح کردیں۔ مہربانی ہوگی۔ 


آپ کا ایک انسانی بھائی مولانا ابرار عالم 
چیئر مین مذہبی اقوام متحدہ پاکستان
رابطہ نمبرز:
00923062045286
00923149943699