شہید مسلمان جن کی لاش سے خوشبو
تحریر: ذیشان ارشد (March 03, 2016)
محمد انور بن اخترنے کتاب ’ناقابل یقین سچے واقعات ‘ کے صفحہ 81پر ایک واقعہ امام جلال الدین سیوطی رحمتہ اللہ علیہ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ:
حضرت معاذ بن عبیداللہ بن معمر رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں تھا کہ آپ کے پاس ایک آدمی آیا اور عرض کیا میں آپ کو عجیب بات بیان کرنا چاہتا ہوں۔
ہم ایک وسیع بیابان میں تھے کہ ہمارے سامنے دو بگولے آئے ۔ایک ایک طرف سے دوسرا دوسری طرف سے ، پھر ان کی مڈبھیڑ ہوئی اور مقابلہ ہوا پھر وہ الگ الگ ہوگئے۔ ہم نے دیکھا کہ ان میں سے ایک وزن زائد تھا پھر میں ان کے اکھاڑے کی جگہ پر گیا تو وہاں پر بہت سے سانپ پڑے ہوئے تھے، ان سے زیادہ میری آنکھوں نے کوئی چیز نہیں دیکھی، ان میں سے ایک سانپ سے کستوری کی خوشبو آرہی تھی اور وہاں پر ایک باریک زرد رنگ کا سانپ بھی پڑا تھا میں ان کو الٹنے پلٹنے لگا تاکہ دیکھوں کہ یہ خوشبو کس سانپ سے آرہی ہے۔تو وہ خوشبو اسی زرد باریک سانپ سے آرہی تھی، مجھے یقین ہوگیا کہ یہ اس کی کسی نیکی کی وجہ سے ہے تو میں نے اس کو اپنی پگڑی میں لپیٹا اور دفن کردیا۔اس کے بعد میں جارہا تھا کہ ایک منادی کی میں نے آواز سنی جو مجھے نظر نہیں آرہا تھا۔ اس نے کہا، اے اللہ کے بندے! تم نے یہ کیا کیاہے؟میں نے اس کو وہ کچھ بتا دیا جو کچھ میں نے دیکھا تھا،اس نے کہا تم نے درست کیا، یہ جنات کے قبیلے بنو شیعان اور بنو آقیش تھے۔ان کی آپس میں مڈبھیڑ اور لڑائی ہوئی اور ان کے مقتولین میں سے ایک وہ بھی تھا، جس کو تم نے دیکھا اور یہ شہید ہوا ہے اور یہ ان (جن) حضرات میں سے تھا جنہوں نے جناب نبی کریم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے قرآن کریم کو سنا تھا۔ (از امام جلال الدین سیوطی رحمتہ اللہ علیہ)