چالیس دن زمین کے اوپر حضرت خبیب بن عدی رضی اللہ عنہ کی تروتازہ لاش اور تازہ خون ٹپکنا
تحریر: ذیشان ارشد (February 22, 2016)
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام سے ارشاد فرمایا کہ مقام تعیم میں حضرت خبیب رضی اللہ عنہ کی لاش سولی پر لٹکی ہوئی ہے جو مسلمان ان کی لاش کو سولی سے اتار کر لائے گا میں اس کیلئے جنت کا وعدہ کرتا ہوں۔یہ خوشخبری سن کر حضرت زبیر بن العوام رضی اللہ عنہ اور حضرت مقداد بن الاسود رضی اللہ عنہ تیز رفتار گھوڑوں پر سوا ر ہوکر راتوں کو سفر کرتے تھے۔ان دونوں حضرات نے لاش کو سولی سے اتاراچالیس دن گزرجانے کے باوجود لاش بالکل تروتازہ تھی اور زخمو ں سے تازہ خون ٹپک رہا تھاگھوڑے پر لاش کو رکھ کر مدینہ منورہ کا رخ کیا مگر ستر کافروں نے ان لوگوں کا پیچھا کیا۔جب ان دونوں حضرات نے دیکھا کہ اب ہم گرفتار ہوجائیں گے تو ان دونوں نے مقدس لاش کو زمین پر رکھ دیا۔خداکی شان دیکھئے کہ ایک دم زمین پھٹ گئی اور مقدس لاش کو زمین نگل گئی اور پھر وہ زمین اس طرح برابر ہوگئی کہ پھٹنے کا نام و نشان بھی باقی نہ رہا۔
یہی وجہ ہے کہ حضرت خبیب رضی اللہ عنہ کا لقب ’بلیع الارض‘ (جن کو زمین نگل گئی)ہے! پھر ان دونوں حضرات نے فرمایا کہ اے کفار مکہ ہم تو دو شیر ہیں جو اپنے جنگل میں جارہے تھے۔اگر تم لوگوں سے ہوسکے تو ہمارا راستہ روک کر دیکھ لو۔ورنہ اپنا راستہ لو۔جب کفار مکہ نے دیکھ لیا کہ ان دونوں حضرات کے پاس لاش نہیں ہے تو وہ لوگ مکہ واپس چلے گئے۔
(مدارج النبوۃ،ج2ص141)