حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کی دو مرتبہ تروتازہ نعش، کفن سلامت اور زخم سے تازہ خون بہنا
تحریر: ذیشان ارشد (February 19, 2016)
حضرت جابررضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جنگ احد کے دن میرے والد حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ کو ایک دوسرے شہید (حضرت عمرو بن جموح رضی اللہ عنہ) کے ساتھ ایک ہی قبر میں دفن کردیا تھا۔ مجھے یہ اچھا نہیں لگاکہ میرے باپ ایک دوسرے شہید کی قبر میں دفن ہیں ۔اس لئے میں نے اس خیال سے کہ ان کو ایک الگ قبر میں دفن کردوں۔ چھ ماہ کے بعد میں نے ان کی قبر کو کھود کر لاش مبارک کو نکالا تو وہ بالکل اسی حالت میں تھے جس حالت میں ان کو میں نے دفن کیا تھا بجز اس کے کہ ان کے کان پر کچھ تغیر ہوا تھا۔
(بخاری، ج1ص180و حاشیہ بخاری)
اور ابن سعد کی روایت میں ہے کہ حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ کے چہرے پر زخم لگا تھا اور ان کا ہاتھ ان کے زخم پر تھا۔جب ان کا ہاتھ ان کے زخم سے ہٹایا گیا تو زخم سے خون بہنے لگا۔ پھر جب ان کا ہاتھ ان کے زخم پر رکھ دیا گیا۔تو خون بند ہوگیا اور ان کا کفن جو ایک چادر تھی جس سے چہرہ چھپا دیا گیا تھا اور ان کے پیروں پر گھاس ڈال دی گئی تھی چادر اور گھاس دونوں کو ہم نے اسی طرح پڑا ہوا پایا۔
(ابن سعد،ج3ص562)
پھر اس کے بعد مدینہ منورہ میں نہروں کی کھدائی کے وقت جب حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے یہ اعلان کردیا کہ سب لوگ میدان احد سے اپنے اپنے مردوں کو ان کی قبروں سے نکال کر لے جائیں ۔ تو حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے دوبارہ چھیالیس برس کے بعد اپنے والد ماجد حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ کی قبر کھود کر ان کی مقدس لاش کو نکالا۔ تو میں نے ان کو اس حال میں پایا کہ اپنے زخم پر ہاتھ رکے ہوئے تھے۔جب ان کا ہاتھ اٹھایا گیا تو زخم سے خون بہنے لگا۔ پھر جب ہاتھ زخم پر رکھ دیا گیا تو خون بند ہوگیا اور ان کا کفن جو ایک چادر کا تھا بدستور صحیح سالم تھا۔
(حجتہ اللہ علی العا لمین،ج2ص864بحوالہ بیہقی)
حضرت عمرو بن جموح رضی اللہ عنہ کی لاش میدان جنگ سے باہر نہیں گئی
حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ قبر میں دفن دوسرے شہید حضرت عمروبن جموح رضی اللہ عنہ مدینہ منورہ کے رہنے والے انصاری ہیں اور حضرت جابر رضی اللہ عنہ کے پھوپھا ہیں۔ ان کی لاش شہادت کے بعد جنگ احد کے میدان سے باہر نہیں گئی۔اس کی تفصیل کچھ یوں ہے کہ:
جنگ احد کے دن لڑائی ہوجانے بعد جب حضرت عمرو بن جموح رضی اللہ عنہ کی بیوی حضرت ہندرضی اللہ عنہا میدان جنگ میں گئیں ، تو ان کی لاش کو اونٹ پر لاد کر دفن کرنے کیلئے مدینہ منورہ لانا چاہا توکئی کوششوں کے باوجود وہ اونٹ مدینہ کی طرف نہیں چلا، بلکہ وہ میدان جنگ ہی کی طرف بھاگ بھاگ کر جاتا رہا۔ حضرت ہندرضی اللہ عنہانے جب دربار رسالت صلی اللہ علیہ وسلم میں یہ ماجرا عرض کیا، توآپ نے فرمایا کہ کیا عمرو بن جموح نے گھر سے نکلتے وقت کچھ کہا تھا؟ حضرت ہند نے عرض کیا کہ جی ہاں! وہ یہ کہہ کر گھر سے نکلے تھے ۔اللھمہ لاتردنی الی اھلی(اے اللہ ! مجھ کو میدان جنگ سے اپنے اہل و عیال میں واپس آنا نصیب مت کر) آپ نے ارشاد فرمایا کہ یہی وجہ ہے کہ اونٹ مدینہ منورہ کی طرف نہیں چل رہا ہے، لہذا تم ان کو مدینہ منورہ لے جانے کی کوشش مت کرو۔
(مدارج النبوۃ ،ج2ص124)